Saturday, September 17, 2016

ماں کی ہمت اور محبت

 

ایک اماں موبائل لینے آئیں تھوڑی دیر پہلے کہا بیٹا کوئی بڑا سا موبائل دکھاؤ میں نے اپنی بیٹی کو بھیجنا ہے پاکستان ۔۔۔۔
میں ذرا دوسرے کسٹمرز میں مصروف ہوا تو کہا ۔۔۔ بیٹا جلدی کرو مجھے بخار ہے اور زیادہ دیر کھڑی نہیں ہو سکتی۔۔ ایک دم سے سارا دھیان اُنکی طرف ہوا تجسس ہوا کہ اماں سے پوچھوں کہ اس عمر میں یہاں پردیس میں کیا کرنے آئیں ۔۔۔۔۔
مجھے یقین تھا کہ اُنکا کوئی بیٹا نہیں ہو گا ۔۔۔
لیکن ۔۔۔۔
میں پوچھا اماں آپکا بیٹا نہیں ہے؟
کہا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔۔۔
پھر کچھ پوچھنےکی ہمت نہی ہوئی
اماں نے کہا 35 سال ایک سرکاری ہسپتال میں نوکری کی اور ریٹائرمنٹ کے بعد پھر سعودیہ آ گئی کمانے کیلئے ۔۔۔۔۔
میں حیرت سے انکو دیکھتا رہا چہرے پر جھریاں ماتھے پر شکن
لیکن آنکھوں میں اک چمک تھی شاید وہ چمک اولاد کیلئے تھی کہ ساری زندگی انہیں کما کر کھلایا اور پھر اس بڑھاپے میں پردیس میں آبسی کیسی بد بخت اولاد ہے وہ کہ ماں کی خدمت کرنے کی بجائے مزید خدمت کروانے کو ترجیح دی ۔۔۔۔
اماں کی ہمت کو دیکھا تو سوچا یہ ماں کی ہی عظمت ہے لیکن اولاد کی بے حسی ماں کی ہمت اور محبت کے سامنے کچھ بھی نہیں ۔۔۔۔
انکی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی کہ ماں کسی صورت ہار نہیں مانتی اولاد کیلئے.کیا ایسی بد بخت اولاد بھی ہوتی ہے ؟
گھر سے تو نکالنے کا سنا تھا انہوں نے تو وطن سے ہی نکال دیا۔۔۔
آقا ﷺ سے اصحابہ نے پوچھا یارسول ﷲ قیامت کب آئگی
فرمایا اﷲ کو پتہ ہے۔۔۔
کہا کوئی نشانی
فرمایا جب ماؤں کو ذلیل کیا جائے گا تب قیامت آئیگی۔

0 comments: